اپنی طاقت ورزش سے بڑھائیں


تحقیق، مشاہدے اور تجربات سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف عمروں کے لوگ جو 
ہائی بلڈ پریشر اور اعصابی تنائو کا شکار تھے، مختلف ورزشوں کے ذریعے اپنے ان امراض کی شدت بہت کم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ ورزش سے دل اور شریانوں کی دیگر بیماریوں کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں اور آپ خود کو پہلے سے زیادہ چاق و چوبند اور توانا محسوس کرسکتے ہیں۔ آپ کا انرجی لیول بڑھنے سے آپ کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے جبکہ دوائوں سے یہ نتائج حاصل نہیںہوتے۔
کونسی وزشیں بلڈ پریشر کم کرتی ہیں؟’اس کا جواب یہ ہے کہ ہر طرح کی ورزشیں بلڈ پریشر کم کرتی ہیں۔ چہل قدمی، جوگنگ ، تیراکی، سیڑھیاں چڑھنا اترنا، سائیکل چلانا، وزن دار چیزوں یا ورزش کی مخصوص چیزوں اور مشینوں کے ذریعے ورزش کرنا یہ سب کچھ بلڈ پریشر کم کرنے کے سلسلے میں بے حد مفید ہے۔ غرض یہ کہ ورزش کا جو بھی طریقہ آپ کے ذہن میں آتا ہے وہ بلڈ پریشر اور اعصابی تنائو کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ البتہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے آپ ان ورزشوں کا انتخاب کرسکتے ہیں جو آپ کو اپنے لئے زیادہ موزوں محسوس ہوتی ہیں اور جنہیں کرتے ہیں ہوئے آپ آسانی اورخوشی محسوس کریں اس مقصد کے لئے اپنی طبیعت پر جبر کرنا ضروری نہیں۔ ہلکی ورزش کرنے سے بھی چونکہ سانس تیز چلتا ہے اور پسینہ بھی آتا ہے جس سے خون میں آکسیجن جذب ہونے کے رفتار بڑھتی ہے جبکہ نمکیات جسم سے خارج ہوتے ہیں۔ یہ دونوں باتیں بلڈ پریشر نیچے لانے کا باعث بنتی ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ ورزش کرنا ان لوگوں کے لئے بھی نقصان دہ ثابت نہیں ہوتا جو بلڈ پریشر کا شکار رہتے ہوں۔ ورزش سے انسانی جسم کے غدود بھی بہتر طور پر ہوتا ہے۔ ہیجان میں کمی ہونے کے باعث ایڈرینا لین کا اخراج بھی کم ہوجاتا ہے۔ جس سے دل کی دھڑکن اور اعصاب اعتدال پر آتے ہیں۔ یوں دل کی تکالیف اور بلڈ پریشر بڑھنے کے امکانات خود بخود کم ہونے لگتے ہیں۔

ورزش کے عادی ہونے کے بعد وہ ورزش کرکے خود کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں اور نیند بھی بہتر آتی ہے۔ کولیسٹرول اور شوگر کا لیول بھی نارمل رکھنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ ورزش کی بدولت ہمارے لبلبے میں پیدا ہونے والا عنصر انسولین ، جسم میں بہتر طور پر گردش کرتا ہے۔

کیا سخت ورزش کرنا ضروری ہے؟
ویسے تو ایک عام خیال یہی ہے کہ جتنی زیادہ محنت مشقت کی جائے، اتنا ہی میٹھا پھل ملتا ہے لیکن ورزش کے معاملے میں یہ ضروری نہیں۔ بلڈ پریشر یا اعصابی تنائو دور کرے کے لئے زیادہ پر مشقت ورزشیں ضروری نہیں بلکہ بعض افراد کے لئے تو ان مقاصد کے لئے سخت ورزشوں کے مقابلے میں ہلکی ورزشیں زیادہ مفید ہیں حتیٰ کہ ان افراد میں بھی بلڈ پریشر کی شکایت کم پائی جاتی ہے جو روزانہ کم از کم بیس منٹ پیدل چل کر دفتر اپنے کام کی جگہ پر جاتے ہیں۔ دوسرے طریقے اختیار کرنے کی صورت میں بھی تقریباً آدھے گھنٹے کے لئے ہفتے میں چار دن اس مقصد کے لئے ورزش کافی ہے۔ گویا ہفتے میں کل ڈیڑھ یا دو گھنٹے ورزش کے لئے نکال کر آپ خودکو بلڈ پریشر کی دوائو ں سے کافی حد تک مکمل طور پر بچاسکتے ہیں اور یوں دوسری بہت سی قباحتوں سے بھی محفوظ رہتے ہوئے زیادہ صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کرسکتے ہیں۔

وزش شروع کیسے کی جائے ؟:
اگر آپ پہلے ورزش کے بالکل بھی عادی نہیں رہے تو آغاز کے طور پر چہل قدمی سب سے بہتر ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ بطور خاص چہل قدمی ہی کریں بلکہ کہیں آنے جانے کے لئے اگر آپ سواری استعمال کرتے ہیں لیکن فاصلہ اتنا ہے کہ بیس تیس منٹ میں وہاں پیدل بھی جایا جاسکتا ہے تو پیدل جانا شروع کردیں۔ اسے اپنے لائف سٹائل میں شامل کرلیں۔ یوں سمجھیں کہ ورزش آپ کے معمولات میں خود بخود شامل ہوجائیگی اور اس کے لئے آپ کو خاص طور پر کوئی پروگرام بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ آپ ورزش کم دورانیے سے بھی شروع کرسکتے ہیں اور بہت دھیرے دھیرے دورانیہ بڑھا سکتے ہیں۔ فیصلہ اپنی آسانی ، سہولت اورقوت برداشت کو مد نظر رکھتے ہوئے کریں اگر حالات اجازت دیں اوروقت میسر ہو تو آپ رفتہ رفتہ تھوڑی بہت سخت ورزشوں کی طرف بھی جاسکتے ہیں۔ جس طرح بعض لوگوں کو اپنا بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کیلئے دوا کے زیادہ ڈوز کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بعض افراد کو اس مقصد کے لئے زیادہ ورزش کی ضرورت بھی ہوسکتی ہے مثلاً موٹے افراد جن میں بلڈ پریشر کی شکایت خاصی پرانی ہو چکی ہو انہیں اس سے نجات پانے کے لئے زیادہ ورزش کی ضرورت ہوگی لیکن اس کا طریقہ بھی یہی ہوگا کہ وہ ورزش کا دورانیہ دھیرے دھیرے بڑھائیں اور ہفتے میں پہلے تین دن ، پھر چار دن، پھر پانچ دن اور رفتہ رفتہ روزانہ ورزش کی عادت اپنائیں۔ 
ورزش کا انتخاب: ظاہرہے ورزش کے انتخاب کے سلسلے میں آپ کے طرز زندگی، سہولت اور وسائل کی بڑی اہمیت ہے اگر آپ کے گھر میں ہی ورزش کرنا سوٹ کرتا ہے اور آپ افورڈ کرسکتے ہیں تو ورزش کی سائیکل بھی لے سکتے ہیں ورنہ جوگنگ سے بھی یہ مقصد حاصل کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کو سوئمنگ پول میسر ہے تو آپ کے لئے تیراکی بہترین ورزش ہے اگر آپ کے آس پاس پہاڑیاں ہیں تو ان پر چڑھنا اترنا عمدہ ورزش ہے۔ ورزشوں کے آغاز پر آپ کو دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھتا محسوس ہوگا لیکن در حقیقت یہ انہیں اعتدال پر لانے کا آغاز ہوگا۔ ورزش صرف انہی لوگوں کے لئے ضروری نہیں جنہیں بلڈ پریشر یا اعصابی تنائو لاحق ہو ان عارضوں سے اور دیگر بہت سی تکالیف سے محفوظ رہنے کیلئے بھی آپ ورزش کی عادت اپنا سکتے ہیں۔

ورزش کیلئے وقت نکالیں:
اکثر یہی دیکھا گیا ہے کہ لوگ ورزش نہ کرنے کے کئی بہانے بناتے ہیں کہ وہ بہت مصروف ہیں، انہیںورزش کے بعد تھکن ہو جاتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ورزش کی ابتداء کے ابتدائی د نوں میں واقعی تھکن ہوتی ہے، کیونکہ آپ کا جسم ابھی اس کے لئے تیار نہیں ہوتا لیکن جب آپ روزانہ ورزش کو عادت بنالیں تو آپ پر انکشاف ہوگا کہ ورزش آپ کو زیادہ متحرک بنادے گی، آپ اپنی زندگی میں فعال ہوجائیں گے، یہ آپ کے جسم میں توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کی کئی گناہ بڑھا دیتی ہے ، ورزش جب آپ کے معمولات میں شامل ہوجائے گی تو آپ ورزش کے بعد زیادہ تازہ دم اور توانا دکھائی دینگے آپ کی جلد روشن ہوگی، آپ پہلے سے زیادہ زندگی کو اپنی گرفت میں محسوس کرینگے، آپ کے اندر خود اپنے اچھے اور توانا ہونے کا احساس پیدا ہوگا اور خود اپنی نظروں میں آپ کا وقار بڑھے گا۔

Comments

Popular Posts