انٹرنیٹ کی رفتار کس طرح دُگنی کی جاسکتی ہے؟


انٹرنیٹ کی رفتار کس طرح دُگنی کی جاسکتی ہے؟ میں نے یوٹیوب پر ڈبل اسپیڈ انٹرنیٹ کے بارے میں دیکھا ہے۔ کیا یہ واقعی ممکن ہے کہ ایک میگا بٹس کے انٹرنیٹ سے دو میگا بٹس کی رفتار حاصل کی جاسکے؟
........................................................................................

جواب:

انٹرنیٹ کی رفتار دُگنی یا بڑھانے کے حوالے سے کئے جانے والے دعوے جھوٹ پر مبنی ہوتے ہیں۔ ان دعووں کا مقصد صرف توجہ اور زیادہ سے زیادہ وزٹرز حاصل کرنا ہوتا ہے۔ آپ اپنی ہی مثال لے لیجئے کہ انٹرنیٹ کی رفتار دُگنی کرنے کے لئے آپ نے یوٹیوب پر ویڈیو ملاحظہ کی۔ اکثر وائرس اور جان کا عذاب بن جانے والی ٹول بارز اسی طرح کے دعوے کرتی ہیں اور صارفین ان کے سبز باغ دیکھ کر جال میں پھنس جاتے ہیں۔
انٹرنیٹ کی جو رفتار (بینڈ وڈتھ) آپ کے انٹرنیٹ سروس پروائیڈر نے آپ کے لئے متعین کررکھی ہے، اس سے آپ تجاوز نہیں کرسکتے۔ یعنی اگر آپ نے ایک میگا بٹس کا کنکشن خرید رکھا ہے تو آپ اس سے کبھی بھی دو میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار حاصل نہیں کرسکتے۔ اگر ایسا ممکن ہوتا تو ان کمپنیوں کا کاروبار ہی بیٹھ جاتا!
البتہ کچھ ہدایات ایسی ہیں جن پر عمل کرکے آپ اپنے انٹرنیٹ کو زیادہ بہتر طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔ مثلاً جب آپ انٹرنیٹ استعمال کررہے ہوتے ہیں تو ونڈوز اپ ڈیٹ پیچز اور سکیوریٹی اپ ڈیٹس ڈائون لوڈ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ جس سے آپ کے انٹرنیٹ کی رفتار سست ہوسکتی ہے۔ اگر برائوزر اور سسٹم بذات خود سست رفتار ہوں تو انٹرنیٹ کی رفتار بھی سست محسوس ہوتی ہے۔ اس لئے ٹیون اپ یوٹیلی ٹیز کی مدد سسٹم کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔
اگر آپ کے کمپیوٹر میں اسکائپ یا مسینجرز جیسی ایپلی کیشنز انسٹال ہیں تو یاد رکھیں، یہ سافٹ ویئر بھی انٹرنیٹ کا مسلسل استعمال کرتے رہتے ہیں جو انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا ایک سبب ہوسکتی ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ کی رفتار بہتر نہیں کیونکہ ٹورینٹس یا ڈائون لوڈنگ ویب سائٹس سے تیز رفتار سے ڈائون لوڈنگ نہیں ہورہی تو اس کی وجہ آپ کا انٹرنیٹ نہیں، بلکہ کچھ اور ہے۔ ڈائون لوڈنگ کی رفتار کو درجنوں چیزیں متاثر کرتی ہیں جن میں سے اکثر پر آپ کا کنٹرول نہیں ہوتا۔ اس لئے اگلی بار جب آپ ایسا کوئی سافٹ ویئر دیکھیں جو کہ آپ کے انٹرنیٹ کی رفتار کو دُگنا کرنے کا دعویٰ کرے تو آپ اسے بالکل نظر انداز کردیں… ایسا قطعی ممکن نہیں!

یہ تحریر ماہنامہ کمپیوٹنگ سے لی گئی ہے۔


Comments

Popular Posts